کرمک شب تاب
(رات کو چمکنے والا کیڑا یعنی جگنو)
یک ذرہ ی بی مایہ متاع نفس اندوخت شوق این قدرش سوخت کہ پروانگی آموخت پہنای شب افروخت
مطلب: ایک ناچیز ذرے نے متاع نفس اکٹھی کی یعنی زندہ ہو گیا ۔ شوق نے اسے اس قدر جلایا کہ وہ پروانگی سیکھ گیا(یعنی پروانوں کی طرح روشنی کا طالب ہو گیا) ۔ اس نے رات کی وسعت کو روشن کیا ۔
واماندہ شعاعی کہ گرہ خورد و شرر شد از سوز حیات است کہ کارش ہمہ زر شد دارای نظر شد
مطلب: پیچھے رہ جانے والی ایک کرن نے اپنے آ پ کو گرہ لگائی اور شرر بن گئی ۔ یہ سوز حیات کا فیضان ہے کہ اس کا زریں کام بن گیا اور صاحب نظر ہو گئی ۔
پروانہ ی بی تاب کہ ہر سو تک و پو کرد بر شمع چنان سوخت کہ خود را ہمہ او کرد ترک من و تو کرد
مطلب: یہ ایک بے تاب پروانہ ہے جس نے ہر طرف دوڑ دھوپ کی ۔ شمع پر ایسا قربان ہوا کہ اپنے تئیں نپٹ شمع بنا لیا ۔ اپنے آپ کو شمع پر اس طرح جلایا کہ خود شمع بن گیا ۔ میں اور تو (کی تفریق) ترک کر دی (من و تو کا فرق مٹا دیا) ۔
یا اختر کی ماہ مبینی بکمینی نزدیک تر آمد بتاماشای زمینی از چرخ برینی
مطلب: یا یہ کوئی چھوٹا سا ستارہ ہے جس کی گھات میں روشن چاند لگا ہوا ہے جو زمین کا نظارہ کرنے خوب نیچے اتر آیا اونچے آسمان سے ۔
یا ماہ تنک ضو کہ بیک جلوہ تمام است ماہی کہ برد منت خورشید حرام است آزاد مقام است
مطلب: یا پل بھر کو مدھم مدھم چمکنے والا چاند جو ایک ہی جلوے میں تمام ہے (کمال کو پہنچ گیا) یہ ایسا چاند ہے کہ اس پر سورج کا احسان حرام ہے (احسان اٹھانے کی ضرورت نہیں ) جو مقام سے آزاد ہے (جدھر چاہتا ہے اڑتا پھرتا ہے) ۔
ای کرمک شب تاب سراپای تو نور است پرواز تو یک سلسلہ ی غیب و حضور است آئین ظہور است
مطلب: اے رات کو روشن کرنے والے جگنو ! تو سراپا نور ہے ۔ تیری پرواز غیب اور حضور کا ایک سلسلہ ہے ۔ (اڑتے وقت کبھی تیری روشنی غائب ہو جاتی ہے اور کبھی ظاہر ہو جاتی ہے) ۔ ظہور کا آئین ہے (یعنی تیری زندگی کا یہی طریقہ ہے) ۔
در تیرہ شبان مشعل مرغان شب استی آن سوز چہ سوز است کہ در تاب و تب استی گر طلب استی
مطلب: اندھیری راتوں میں تو شب کے پرندوں کی مشعل ہے وہ سوز کیا ہے جس نے تجھے چمکا اور گرما رکھا ہے ۔ (تو پیچ و تاب میں رہتا ہے) ۔ جس سے تو طلب میں سرگرم ہے ۔
مائیم کہ مانند تو از خاک دمیدیم دیدیم، تپیدیم، ندیدیم تپیدیم جائی نرسیدیم
مطلب: ہم ہیں کہ تیری ہی طرح مٹی سے پھوٹے (پیدا ہوئے) ہم نے کسی کا جلوہ دیکھ لیا تو تڑپے نہ دیکھا تو بھی تڑپے ہم کہیں نہ پہنچے ۔
گویم سخن پختہ و پروردہ و تہ دار از منزل گم گشتہ مگو پای برہ دار این جلوہ نگہ دار
مطلب: (جگنو نے کہا)ایک پختہ، آزمودہ اور گہری بات کہتا ہوں ، کھوئی ہوئی منزل کا رونا مت رو راستے میں پاؤں گاڑے رکھ (اپنا سفر جاری رکھ) اس نور کی حفاظت کر(اگر یہ روشنی ضائع ہو گئی تو تیری زندگی ختم ہو جائے گی) ۔